5. ہم امام زمان کے سوا کسی کے انتظار میں نہیں ہیں. امام اگر چاہیں تو تشریف لے آئیں. زمینه فراہم کرنے والے کی کوئی ضرورت نہیں.

حضور نے بار بار فرمایا ہے کہ جب آپ سیاه پرچموں کو دیکھیں جو زمینه ساز ظہور ہوں گے ان کی طرف بڑھیں اگرچه برف پر سینے کے بل جانا پڑے (دلائل الامامة: ص 446، ح 420)

امیرالمومنین نے اس پرچموں کے رہبر کو اس طرح وصف فرمایا: آل محمد میں سے ایک مرد جن کی خوشبو مغرب تک پهنچتی ہے. (مھدی موعود، ترجمه بحار الانوار ، ص 1060)

یا انھوں نے کہا: وه مشرقی انقلابی جو تمهیں بهرے پن اور اندھے پن سے نجات دلائے گا (کافی، ج 8، ص 66، ص 22)

رسول الله نے فرمایا: جو فرد اس شخص کی مدد کو نہ پہنچے، الله اس کو مدد نہیں پہنچائے گا۔ (فتنه اور آشوب های اخر الزمان، باب 100، ص 38)

اھل بیت ظہور کے زمینه فراہم کرنے والا فرد کی شخصیت کے بارے میں اتنے وضاحت اور صراحت کے ساتھ بات نہیں کی ہے۔ ان کے بارے میں مرمو ز انداز میں بات کی ہے تا کہ آخر الزمان کے لوگوں کو ان کے ذریعے آزمایا جائے. سفیر امام مهدی تبعیت در اصل وہی سخت اور سنگین امتحان ہے جو کہ اھل بیت کے فرمودات کے مطابق اخرالزمان کے لوگوں کو آزمایا جائے گا.

یمانی کئی سال سے لوگوں کو دعوت دیتا ہے اور اس کے بعد کہ دس ھزار حقیقی اصحاب تیار ہو جائیں۔ سیاه پرچموں کے ساتھ خراسان کی جانب سے آئیں گے.

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اپنی عمر کی آخری رات میں وصیت فرماتے ہیں کہ امام زمان کے بیٹا کا نام احمد ہے اور یہی احمد ہے جو سب سے پہلے امام مهدی پر ایمان لائیں گے. (غیبت طوسی، ص 200)

یعنی احمد اپنے والد کا پہلا صحابی ہے.

یعنی تین سو تیره کا پہلا شخص.

امیرالمومنین فرماتے ہیں کہ امام زمان کا پہلا مددگار، بصره سے آئے گا. (منبع : الملاحم سید ابن طاووس، باب 79، ص 288)

اور امام صادق بھی فرماتے ہیں: بصره میں سے امام مهدی کے اصحاب میں سے ایک فرد آئے گا جس کا نام احمد ہے. (منبع: بشارة الاسلام، ص 151)

سید احمد الحسن امام مہدی کے بیٹے اور سفیر ہیں آپ بصره سے تعلق رکھتے ہیں.

امام صادق سے ایک روایت میں ہے کہ اہل بیت کا پرچم بصره میں ہے اور اسے قائم اٹھائے گا. (منبع: الغیبة شیخ طوسی، ص 307)

حتیٰ کہ امام علی کی ایک روایت سے واضح ہوتا ہے کہ منجی بصره کے ایک گاؤں مُدینه سے آئے گا. سید احمد الحسن اسی گاوں میں پیدا ہوئے ہیں. انجیل میں بھی ذکر ہے کہ ایک مرد جن کے پاس نجات و کامیاب کی طاقت ہے، بصره سے آئے گا. (منبع: اشعیا 63)

اے عزیز دوستوں! یمانی ظهور کی زمینه فراہم کرنے والا ہمارے درمیان ہے، جن کا نام سید احمد الحسن ہے.

امام صادق فرماتے ہیں کہ «خروج (عسکری) سفیانی و یمنی و خراسانی ایک ہی سال، ایک ہی ماہ اور ایک ہی دن میں ہوگا اور ان کی ترتیب تسبیح کے دانوں کے جیسی ہے جو یکی بعد دیگری آئیں گے پھر ہر طرف خوف و وحشت پھیلے گی۔

واے ہو اس پر جو ان کے سامنے آجائے، اور پرچموں میں سب سے ہدایتگر پرچم یمانی کے سوا کوئی نہیں. یہی پرچم ہدایت ہے کیونکہ یہ تمهیں اپنے صاحب کی طرف پکارتا ہے.

پھر جب یمانی خروج کرے، اسلحه کی فروخت لوگوں پر اور ہر مسلمان پر حرام ہو جائے گی اور جب یمانی خروج کرے اس کی طرف بڑھو کیونکہ ان کا پرچم ہدایت کا پرچم ہے.

اور جائز نہیں کہ مسلمان ان کی خلاف ورزی کریں اور جو ایسا کرے اہل دوزخ میں سے ہوگا کیونکہ وه تمهیں حق اور صراط مستقیم کی طرف دعوت دیتا ہے. (غیبت نعمانی، ص 262-264)

You may also like...

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے