22- کیوں علماء نے ان کی پیروی نہیں کی؟ آخر وه تو ہم سے زیاده دینی مسائل کے بارے میں جانتے ہیں؟

سید احمد الحسن(ع) بعض انقلابی علماء کو علمائے عامل(عمل کرنے والا) سمجھتے ہیں مثلاً سید روح الله خمینی، شهید محمد باقر صدر، شهید محمد صادق صدر. اگرچه ان علماء پر نقد بھی زیاده ہیں لیکن ان کی صفت امریکہ اور صدام اور ایران شاه کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا، پسندیده ہے.

اس صورتحال میں سید دنیا پرست علماء کے خلاف اٹھ کھڑے ہوگئے جو لوگوں کو دین سے بیزار کراتے ہیں۔

خود علماء کہتے ہیں تقلید احکام کے لئے ہے اور عقائد میں تقلید نہیں کرنی چاہیئے. پھر آپ کو بھی سید احمد الحسن(ع) کے بارے میں تحقیق کرنی چاہئیے نہ کہ تقلید. کیونکہ سید کی امامت کا مسئلہ عقیدتی ہے.

امام صادق(ع) نے فرمایا: «جب قائم قیام کرے گا ان کی ولایت کے امر سے ایسے لوگ نکلیں گے جنھیں دیکھنے سے یہ لگتا ہوگا کہ وه ان کے اصحاب میں سے ہیں اور ان کی ولایت کے امر میں وه داخل ہوں گے جن کے چہرے سورج و چاند پرستوں کی شبیہ ہیں»(غیبت نعمانی، باب 21، ح 1، ص 317)

رسول الله(ص) نے فرمایا: «آخر الزمان میں لوگ خوف و وحشت سے دوچار ہوں گے. پھر لوگ اپنے علماء کے پاس جائیں گے اس کے باوجود کہ وه بندر اور سور (جیسے) بنے ہوئے ہونگے۔ ضرور جو کچھ کریں گے اس کی عاقبت تک پهنچیں گے، کیونکہ حق کو اپنے راستے سے منحرف کئے ہوئے ہیں اور کلام کو اپنی جگہ سے تحریف کرتے ہیں. الله ان کے چہروں کو مسخ کرے گا اور ان کی خلقت کو تبدیل کرے گا جس طرح کہ وه حق کو باطل پر تبدیل کرتے ہیں».(بشارة الإسلام ص176 . يوم الخلاص ص 405)

……………..

رسول الله(ص) نے فرمایا: «جب تک فقہا دنیوی امور میں داخل نہیں ہوئے ہیں، نبیوں اور رسولوں کے امین ہوں گے» پوچھا گیا: «اے رسول الله(ص) ان کی دنیا میں دخول کا کیا مطلب ہے؟»انھوں نے فرمایا: «سلطان و بادشاه سے ان کی تبعیت، اگر اس کام کا مرتکب ہوجائیں اس وقت اپنے دین کے بارے میں ان سے دور ہو جاؤ »(اصول کافی: ج 1 ص46 ، بحار النوار: ج 2 ص110 )☘️

علمائے آخر الزمان کے بارے میں عجیب روایات موجود ہیں.

حضور(ص) نے فرمایا: اس (دور) کے علماء و فقہا، خیانت کار اور فاسق اور خلق خدا کے شریرترین ہوں گے اور ویسے ہی ان کے پیروکار اور جو شخص ان کے پاس جاتا ہے اور ان سے پوچھتا ہے اور ان کی حجت کرتا ہے اور ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا کرتا ہے اور ان سے مشوره کرتا ہے (وه سب) خلق خدا کے اشرار ہیں اور (الله)انہیں جہنم کی آگ میں داخل کرے گا. (بحار الأنوار (ط – بيروت)، ج‏74، ص: 98)

حضور(ص) نے فرمایا:

ان کی مساجد آباد جبکہ ہدایت کے لحاظ سے ویران ہیں اس دور کے فقہا، شریرترین فقہا آسمان کے سائے تلے ہیں فتنہ ان سے خارج اور انہیں کی طرف واپس پلٹ کر آتا ہے. (بحار الانوار، ج 52، ص 190).

الله تعالیٰ نے شب معراج میں رسول الله (ص)کو وحی فرمائی۔

«ظهور اس وقت ہوگا جب ہدایت کرنے والے علما کم، تعداد میں اور گمراه کرنے والے، خائن فقها بہت ہوں گے»(كمال الدین و تمام النعمة ج 1 ص 251 – بحارالانوار ج 52 ص 277)

You may also like...

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے