24-2- میں مانتا ہوں کہ روایات کے مطابق علماء آخر الزمان منافق ہیں لیکن کہاں سے معلوم ہو کہ یہ علماء سے مراد علمائے اھلِ سنت نہیں؟
جب حضرت عیسیٰ(ع) آئے تو علمائے یہود ان کے خلاف کھڑے ہوگئے اور انہیں صلیب پر چڑھانے کا حکم دیا.
علمائے یہود و نصارٰی حضور (ص) کے خلاف بھی اٹھ کھڑے ہوگئے.
مسلمان علماء نے بھی آئمه کو مدد نہیں دی ابوبکر اور عمر جیسے علماء نے حضرت علی (ع) کے حق کو غصب کیا اور شریح قاض جیسے فقیہ نے امام حسین(ع) کے قتل کا فتویٰ جاری کردیا.
منتظران امام مہدی (ع) بھی ان کے خلاف کھڑے ہوجائیں گے جیسا کہ منتظران امام حسین(ع) آنحضرت کے خلاف ہوگئے تھے۔
امام باقر(ع) نے فرمایا: «اگر ہمارا قائم قیام کرے، جھوٹے اور تکذیب کرنے والے شیعیوں سے (جنگ) شروع کرے گا اور انہیں مارڈالے گا». (اختیار معرفه الرجال للطوسی ج۲ص ۵۸۹)
امیرالمومنین (ع) آخر الزمان میں شیعہ کے درمیان شدید اختلافات کے بارے میں یاد فرماتے اور ارشاد فرماتے ہیں:
«جب ہمارا قائم قیام کرے گا اور ستر مردوں کو جو الله اور اس کے رسول پر جھوٹ باندھتے ہیں انهیں آگے لیکر جاتا ہے اور ان سب کو قتل کرتا ہے، تب الله تعالیٰ ان سب کو ایک ہی واحد امر پر متفق کرے گا».(غیبت نعمانی، ص 206)
روایات اس بات کو نفی کرتی ہیں کہ آخر الزمان کے مذمت کئے گئے علماء صرف سنی اور وھابی علماء ہی ہیں.
امام باقر(ع) فرماتے ہیں:
«قائم کوفه کی طرف رهسپار ہوجائے گا وہاں سولہ ہزار فرد بتریه والے (وه لوگ جو اعتقاد رکھتے ہیں کہ امام مهدی(ع) ابتر ہیں اور بغیر اولاد کے ہیں) اسلحہ لیکر ان کے سامنے کھڑے ہوجائیں گے. جبکہ وه قاریانِ قرآن اور فقہاء دین میں سے ہیں. ان کےماتھے پر کثرت عبادت سے سجدوں کے نشان اور پیوند نمودار تھے اور ان کے چہرے شب بیداری کی وجہ سے پیلے پڑگئے، لیکن وه منافق ہی ہیں.وه سب کہیں گے. اے فرزند فاطمہ واپس چلے جاؤ کیونکہ ہمیں تمہاری کوئی ضرورت نہیں. پھر قائم(ع) شهر نجف کے پیچھے پیر کے دن عصر سے شام تک (ان کے خلاف) تلوار سے جنگ کرے گا اور رکے بغیر سب کو مار ڈالے گا»(دلایل الامامة، ص 241؛ معجم احادیث الامام المهدی(ع)، ج 3، ص 306.)
اس روایت اور دیگر بہت ساری روایتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ علمائے شیعہ نجف میں امام مہدی(ع) کے خلاف جنگ کریں گے اور زیاده حیرت انگیز بات یہ ہےکہ اس روایت کے مطابق ان علماء کو بتریه ککا گیا ہے یعنی وه جو اعتقاد رکھتے ہیں کہ امام مهدی(ع) ابتر ہیں اور ان کا کوئی فرزند نکیں.
امام صادق(ع): «قائم کربلا سے نکلے گا جبکہ لوگ ان کے اطراف میں ہیں. وه نجف میں داخل ہوجائیں گے اور کربلا و نجف کے درمیان سولہ کزار فقیه کو قتل کریں گے…
وہاں ستر ہزار فقیه، کوفه والوں میں سے ان کی طرف آئیں گے جبکہ ان کو قتل کرنا چاہتے ہیں. پھر وه ان سب کو مارڈالے گا اور ان میں سے ایک بھی باقی نہیں بچے گا. (الارشاد المفید ج 2 ص384، اعلام الوری ج 2 ص289، کشف الغمه ج 3 ص 264، الصراط المستقیم ج 2 ص 254، بحارالانوار ج 52 ص 338، مکیال المکارم ج1 ص 133)

حالیہ تبصرے