اللہ کی حُکمرانِی نہ کہ لوگوں کی

کتاب کا نام: “اللہ کی حکمرانی نہ کہ لوگوں کی”
مصنف: سید احمد الحسن یمانی موعود، امام مہدی علیہ السلام کے سفیر

کتاب کی اشاعت کی تاریخ: مئی 2020 – پہلا ایڈیشن
کتاب کی زبان: ترجمہ – اردو
مترجم: انصار امام مہدی اردو زبان
کتاب کے صفحات کی تعداد: 45 صفحات

آپ کے سامنے موجود کتاب ایک اہم ترین شیعہ عقائد کے بارے میں بتاتی ہے، جو کہ خدا کی حاکمیت ہے۔ اس کتاب کے مصنف سید احمد الحسن ہیں جو کئی سالوں سے لوگوں کو امام مہدی علیہ السلام کی دعوت کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں۔

خدا کی حاکمیت کیا ہے؟
دین الہی کے پاس (ڈیموکراسی) جمہوریت کے خیال کے علاوہ سوچنے کا ایک اور طریقہ ہے، دین الہی، خدا کے انتخاب پر یقین رکھتا ہے۔ (میں زمین پر جانشین مقرر کرتا ہوں-بقرہ-30) تو کوئی مسلمان، عیسائی یا یہودی یہ کیسے دعویٰ کر سکتا ہے کہ وہ خدا پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی حاکمیت کو بھی تسلیم کرتا ہے، ساتھ ساتھ عوام کی حاکمیت اور جمہوریت پر اعتراف کرتے ہیں جو کہ دین الٰہی کی بنیاد اور زمین پر خدا کی حاکمیت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

کیا یہودیوں نے ایلیا سے کہتے ہیں کہ واپس جاؤ کیونکہ ہمارے پاس انتخابات اور جمہوریت ہے اور یہ الٰہی انتخاب سے افضل اور اعلیٰ ہے؟

کیا عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کہتے ہیں: اے گدھے پر سوار ہونے والے اور روئی کےکپڑے پہننے والے، بہت کم کھاتے ہو اور دنیا میں زاہد اور بے رغبت ہو، واپس جاؤ کیونکہ ہم نے لیڈر منتخب کیے ہیں جو پوری دنیا سے چاہے وہ حلال ہوں یا نہ ہوں فائدہ اٹھا رہے ہیں؟ اور وہ ہماری نفسانی خواہشات سے متفق اور ہم آہنگ ہیں؟

کیا مسلمان بالخصوص شیعہ امام مہدی علیہ السلام سے کہیں گے: فاطمہ کے بیٹے واپس جاؤ، کیونکہ ہمارے فقہاء نے بہترین حل تلاش کیا ہے، جمہوریت (ڈیموکراسی) اور الیکشن؟ اور کیا ان فقہا کی تقلید کرنے والے امام مہدی سے کہیں گے: بے شک ہمارے فقہاء پر یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ حق شوریٰ، سقیفہ اور انتخابات کا تھا؟

ہم شیعوں کو عمر بن خطاب پر اعتراض ہے جو شوریٰ اور انتخابات پر یقین رکھتے تھے، جب کہ آپ آخرالزمان کے فقہاء شوریٰ اور انتخابات کی صراحت کرتے ہیں اور متفق ہیں، ان دونوں صورتوں میں کیا فرق ہے؟

You may also like...

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے